Waqas A. Khan

Waqas A. Khan

داعش: اسلام کا ایک غیر رواداراور انتہا پسند نظریہ

دولتِ اسلامیہ عراق و شام جسے داعش بھی کہا جاتا ہے، اسلام کی خودساختہ خلافت ہے۔اس نے ہزاروں بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔ ان میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں اور ان میں سے بیشتر مسلمان تھے۔
مسلمان ورطہ¿ حیرت میں ہیں کہ یہ جدید خلافت کتنی خوف ناک ہے، اگرچہ یہ اوائل اسلام کی روایتی اور تاریخی قسم کی خلافت کی مخالفت کرتی ہے۔
داعش کے دہشت گردوں کے نزدیکی قانونی راستہ یہی ہے کہ معصوم لوگوں کو قتل کیا جائے۔ اگرچہ قرآنِ پاک کی آیاتِ مبارکہ واضح طور پر اسلام کے سیاسی نظام کی وضاحت کرتی ہیں کہ اس کی تین اہم پہلو ہیں:
اخلاقی اور روحانی لحاظ سے: خلافت کا مطلب ہے کہ تمام انسان ”خلیفةاللہ“ ہیں یا زمین پر اللہ ے نمائندے ہیں۔ یہ قرآن کی اس آیت سے ظاہر ہے: ”بے شک میں زمین میں اپنا ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔“(سورةالبقرہ: آیت نمبر 30)
خلافت کا تعلق ریاستوں کو چلانے کے سیاسی اور انتظامی نظام سے ہے۔ مندرجہ¿ ذیل چار اُصول کسی ریاست میں خلافت کے قیام کی حد بندی کرتے ہیں:
1۔ یہ ایسی حکومت ہے جولوگوں کی مرضی سے قائم ہوتی ہے۔
2۔ جنس، ذات یا نسل سے قطع نظر تما م شہری یکساں حقوق کے مالک ہوتے ہیں۔
3۔ قانون کی عمل داری ہونی چاہیے اور عدلیہ آزاد اور خودمختار ہونی چاہیے۔
4۔ قانونِ شریعہ کے مطابق لوگوں کے لیے مفت مشاورتی خدمات ہونی چاہیے۔
جدید جمہوریت میں ، خواہ صدارتی نظام ہو یا پارلیمانی نظام، خلافت کے یہ تمام بنیادی اُصول پورے کیے جاتے ہیں ۔ علما (مذہبی سکالر) اب اس بات پر بحیثیتِ مجموعی متفق ہیں کہ اسلامی سیاسی نظریے کے ڈھانچے میں صدارتی یا پارلیمانی طرزِ حکومت دونوں اسلام کے لیے یکساں ہیں۔
ایران اور پاکستان کے آئین نیز سید ابوالاعلیٰ مودودی کی کتابوں قانونِ شریعہ اور آئین کی کتابوں میں اسلامی قوانین دیے گئے ہیں۔ مودودی مرحوم معروف مسلم سکالر تھے۔ تاہم داعش کا اثر ابھی تک مسلم معاشرے کے اُن طبقوں تک اب بھی موجود ہے جو غیر روادار، غیر متحمل مزاج اور انتہا پسند ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں”تحریکِ خلافت“ کے نام سے مشہور ایک چھوٹے سے گروپ نے داعش کے مزاحمت کاروں کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا۔ یہ ایک خوف ناک حقیقت ہے کہ داعش جاری رہتی ہے تو انتہا پسند عناصر بہت سے دیگر ممالک

میں بھی خون خرابہ کر سکتے ہیں۔ تقریباً234عسکریت پسند گروہ پاکستان میں موجود ہیں۔ ان میں سے ایک درجن سے زائد کا وہی ایجنڈا
ہے جو کہ داعش کا ہے۔ یہ گروپ پاکستان میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور یہ ریاست کی بالادستی کو للکارتے ہیں۔
پاکستانی فوج نے حکومت کے اختیار کو واپس لانے کے لیے دہشت گرد گروپوں کے خلاف اپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اگر فوجی کارروائی کامیابی سے ہم کنار نہیں ہوتی تو اس سے نہ صرف پاکستان کا استحکام کمزور ہو گا بلکہ افغانستان کی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بھی ہو گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Dr. Waqas A. Khan is a Journalist - Educationist - Lawyer from Kasur Pakistan.